لطائف اشرفی
آپ کے خلیفۂ خاص نظام الدین یمنی الملقب بہ حاجی نظام غر یب الیمنی نے ترتیب دیا، تقریباً ایک ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔یہ حضرت غوث العالم کی سوانح عمری بھی ہے اور ان کی تعلیمات کا آئینہ بھی،جس میں تصوف اور اس دور کے تمام پیچیدہ مسائل کی عالمانہ انداز سے تشریح کی گئی ہے۔ اس میں تصوف و اصطلاحا تِ تصوف کی تشریح و توضیح بھی ہے، اور ذکر وفکرکی تفصیلات بھی ہیں، غوامض صوفیاء پر مباحث بھی ہیں اور صوفیائے کرام کے مختلف خانوادوں کی تاریخ بھی ہے، رسول اور اہل بیت رسول ﷺ نیز خلفائے راشدین اور ائمہ کبار کے حالات بھی ہیں، اور صوفی شعراء پر دلچسپ تبصرہ بھی ہے، غرضیکہ اس کو تصوف کا ایک ”قاموس“ کہا جاسکتا ہے۔
اس میں جو آپ کے حالاتِ زندگی ہیں، انہیں خود نوشت سوانح حیات کا درجہ حاصل ہے؛ اس لیے کہ اس کتاب کے مقدمے میں حضرت شیخ نظام الدین یمنی لکھتے ہیں کہ:۔
”میں ہر روز جو کچھ آپ سے سنتا اسے لکھ لیتا، اور روز یادوسرے یا تیسرے دن حضرت غوث العالم کی بارگاہ میں پیش کر کے اس کی صحت کی سند حاصل کرلیتا تھا“
اس کے علاوہ اس کتاب میں آپ کے اکثرو بیشتر ملفوظات وارشادات حضرت نظامی نے قال الاشرف کے تحت بلفظہٖ جمع کئے ہیں۔ اس کتاب سے آپ کی بے پناہ وسعت علمی اور قابلیت کا اظہار ہوتا ہے۔
آپ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ صوفیانہ رموز ونکات بھی علمی اندازمیں بیان فرماتے تھے۔
شعرو ادب سے بھی آپ کا بڑا لگاؤ تھا۔ چنانچہ آپ نے اپنی تحریروں میں بعض شعراء کے اشعار کی توضیح وتشریح بھی فرمائی ہے، اور مختلف شعراء کے موزوں اشعاربھی موقع اورمحل کی مناسبت سے جگہ جگہ نقل فرمایا ہے۔ آپ خودبھی ایک صاحب ذوق اور زود گو شاعر تھے، آپ کا تخلص اشرف تھا۔ آپ کا دیوان تو نایاب ہے،لیکن ”لطائف اشرفی“ اور ”مکتوبات اشرفی“ میں آپ کے سیکڑوں اشعار موجود ہیں۔
یہاں بطو رنمونہ آپ کے دو کلام نقل کیے جاتے ہیں:۔
غزل
وصل چوں دست داد ملک جہاں گو میاش
لعل تو چوں حاصل است جوہرجاں گو مباش
آیت حسن ترا حاجت تفسیر نیست
صورت خورشید را شرح بیاں گو مباش
صف شکن عاشقان فتنۂ آخر زماں
غمزۂ ابروئے تست تیر و کمان گو مباش
عاشق روئے تو نیست طالب دنیا و دیں
آرزوئے جاں توئی کون و مکاں گو مباش
گردش گردوں اگر قطع شود گو بشو
حاصل فطرت توئی دور زماں گو مباش
و آتش عشق ار بسوخت خرمن ما گر بسوز
اشرفِ شوریدہ را نام ونشاں گو مباش
دیگر
روح دلہا روح افزا را حبیب دیگراست
بہر بیمارئ دلہا را طبیبِ دیگر است
ہر طبیب را نصیبے از دوا آمد ولے
حضرت مخدومی مارا را نصیبے دیگر است
بر منا بر ہر خطیبے خطبہ می خواند ولے
خطبۂ عشق کہ می خواند خطیبے دیگر است
از غرائب اولیاء گربسے دیدم ولے
در عجائب اصفیا مارا غریبے دیگر است
درسپاہ بے حدت گرچہ نقیبانند ولے
اشرفِ سمناں بدرگاہست نقیبے دیگراست
آپ نظم ونثر دونوں پریکساں قدرت رکھتے تھے، ”لطائف اشرفی“ اور”مکتوبات اشرفی“ اور دیگر تصانیف آپ کی نثر نگاری کابہترین نمونہ ہیں۔ مختلف علوم وفنون پر آپ کی گرانقدرتصانیف بھی ہیں جن میں کچھ اس وقت دستیاب ہیں اور کچھ نایاب ہیں۔
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972